Time & Date

Ticker

6/recent/ticker-posts

آزاد، سیکولر بھارت کی مکروہ تاریخ 6دسمبر1992


تین چار سال کے بچے کو دنیا سے کیا لینا دینا! کچھ بھی نہیں! لیکن 6دسمبر 1992میرے ذہن دماغ میں بالکل بس گیا ہے، مجھے اس وقت کی کوئی بات معلوم نہیں سوائے اس کے کہ ہماری آبادی کے لوگوں میں خوف ودہشت تھی، سب لوگ سراسیمگی سے دوچار تھے. 
میرے والد صاحب ممبئی میں تھے، اور ہندو مسلم فسادات جاری تھے، مجھے یاد پڑتا ہے کہ میرے گھر والے بہت پریشان تھے، آخر اس وقت موبائل فون بھی تو نہیں تھا، خطوط کے ذریعہ حالات معلوم ہوتے تھے اور جنرل ڈاک بھی بہت دیر پہنچتا تھا اور اس کا جواب اور دیر میں ملتا تھا، کبھی کبھی ڈاک منشی خطوط کو اکٹھا کرکے گاؤں کے مغرب میں واقع تالاب میں پھینک دیتا تھا. 
میرے والد صاحب صحیح سلامت بچ بچا کر گھر واپس آ گئے لیکن یہ کیا؟ ان کو ہم ایک نظر میں پہچان نہیں پاے، کیوں کہ ہم نے انھیں جب دیکھا تھا تو ان کے پاس داڑھی تھی، اور اب وہ ندارد ہے، انھیں دنگائیوں سے بچنے کے لیے اپنی داڑھی منڈانی پڑی تھی، جن کا انھیں تھا. 
6دسمبر1992،بابری مسجد کی شہادت، پورے ملک میں فسادات، کالادن تھا یا کالی رات، وہ دن بھولتا ہی نہیں  گھر والے باہر جانے سے منع کر رہے تھے، کھیلنے نہیں دے رہے. 
آزاد بھارت کے تاریخ میں نہایت شرم ناک حادثہ، اڑھائی ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے. 
یہ بالکل واضح ہے کہ یہ نہایت سنگین جرم تھا لیکن آج تک اس کے مجرموں سزا نہیں ملی،  سپریم کورٹ کے سخت حکم کے باوجود ابھی بھی معاملہ اٹکا ہوا ہے. 
میر باقی نے مندر گرا کر مسجد بنوایا، یہ ایک ایسا جھوٹ ہے جس نے یہ ثابت کر دیا کہ اسی طرح سے اگر تحقیق رہی تو بھارت کے"وشو گرو"بننے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا. 
اس لیے کہ شعبہ آثارِقدیمہ نے جس طرح سے متنازع جگہ پر مندر کا ثبوت پیدا کیا ہے وہ بجاے خود محل نظر ہے بلکہ ماہرین نے اس پر با ضابطہ اعتراض بھی کیا ہے. 
تلسی داس ایودھیا کے ذرے ذرے پر قربان ہونا چاہتے ہیں لیکن ان کو اس جگہ مندر نہیں ملتی ہے، وہ وہاں کی تمام چیزوں کا ذکر کرتے ہیں لیکن ان کو وہ رام مندر نہیں دکھی جہاں رام  پیدا ہوے، وہ مندر 20ویں 21ویں صدی کے سنگھیوں اور نام نہاد آثار قدیمہ کے ماہرین کو نظر آگئی. 
1947میں بھارت ایک ایسا ملک بنا جس کو چلانے کے لیے ایک دستور ترتیب دیا گیا،یہ دستور تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کی حفاظت کی وکالت کرتا ہے. 
1947میں بھارت ایک ایسا ملک بنا جس کے پاس مجرمین کو سزا دینے کے لیے انڈین پینل کوڈ تھا جس میں کسی مذہب کی عبادت گاہ گرانے یا گرانے کے لیے اکسانے والوں کے لیے سخت سزائیں ہیں. 
1947میں بھارت ایک جمہوری سیکولر ملک بنا جس میں سبھی کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور اپنے مذہبی اداروں کو اپنے طور پر چلانے کی آزادی ملی جب تک وہ آزادی دستور ہند سے متصادم نہ ہو. 
1947 میں بھارت ایسا ملک بنا جس میں حکومت کا کوئی مذہب نہیں ہوگا مگر وہ سارے مذاہب کا احترام کرے گی. 
1947 سے پہلے بھارت غلام تھا،اور غلامی سے پہلے بادشاہی اور رجواڑا نظام حکومت تھی، جس میں عوام کو رعایا کہا جاتا ہے، اس زمانے بادشاہ یا راجا مطلق العنان بھی ہونا چاہتے تھے تو ان کو کوئی روک نہیں پاتا تھا.لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ایودھیا، بنارس وغیرہ کے اکثر  مندر اسی دور کی ہیں،جس دور میں بھارت پر مسلم حکمرانوں کی حکومت تھی، بلکہ اترپردیش کے وزیرِ اعلی یوگی ادت ناتھ جس گورکھ ناتھ مندر کے مٹھادھیش ہیں اس کی زمین بھی ایک مسلم حکمران نواب آصف الدولہ نے دی تھی. 
بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہندوستان کی حکومت اس وقت ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں ہے جو خود ہندوستان کو اور اس روح کو سمجھ ہی نہیں پا رہے، سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس دیپک مشرا والی بینچ نے مسجد کو اسلام ضروری حصہ نہ ماننے والے فیصلے کو بر قرار رکھا، حالانکہ یہ کورٹ کا کام نہیں تھا،  یہ کام علماے اسلام کا ہے کہ وہ طے کریں کہ کون سی چیز اسلام کا ضروری حصہ ہے اور کون سی نہیں. 
دیپک مشرا کے بارے میں انھیں کے ماتحت تین ججوں نے بہت پہلے بتا دیا تھا وہ پریس کانفرنس کرکے کہ ان کے زمانے میں سپریم کورٹ میں کیا کچھ چل رہا تھا اور اب تو جسٹس کورین جوزف نے کھل کر کہہ دیا ہے کہ وہ خارجی اشارے پر کام کاج کر رہے تھے. 
تنازع سے پرےصحیح بات یہی ہے کہ مسجد اسلام کا شعار ہے، اگر اس پر کوئی مصیبت آتی ہے تو تمام مسلمانوں کے لیے اس کی حفاظت  کرنے کی پوری کوشش کرنا ضروری ہے.

Post a Comment

0 Comments