Time & Date

Ticker

6/recent/ticker-posts

Fasting of Ramazan and Corona

کرونا کے دور میں روزہ اور جسم کا نظام دفاع (immune system)

ماہ مبارک رمضان کی آمد  ہے اور پوری دنیا میں کووڈ19 نامی وبا پھیلی ہوئی ہے۔مسجدیں بند ہیں،عبادت گاہیں مقفل ہیں،ہر طرح  کے اجتماعات پر پابندی ہے۔
پوری دُنیا دہشت زدہ ہے،آدمی آدمی سے بھاگ رہا ہے، دنیا کے بعض ممالک میں لوگ اپنوں کی لاشوں کو لاوارث سڑک پر چھوڑ دے رہے ہیں ، کوئی ان کی آخری رسومات ادا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، اپنی ہی اولاد والدین کی لاشوں کواور اپنے ہی والدین اولاد کی لاشوں کو کیڑے مکوڑوں اور بے رحم جانوروں کے رحم وکرم پر چھوڑ دے رہے ہیں۔

ماہ مبارک رمضان کی آمد ہے اور پوری دنیا خوف کے سایے میں جی رہی ہیں، میدان قیامت کا منظر نگاہوں کے سامنے گردش کر رہا ہے ، ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے رب تعالیٰ فرما رہا ہو، لمن الملک الیوم؟(آج کس کی بادشاہت ہے؟) لمن الملک الیوم؟ (آج کس کی بادشاہت ہے؟) اور پھر خود ہی جواب دے رہا ہے، للہ الواحد القھار(اللہ کے لیے جو یکتا و قھار ہے)۔

یہ مرض اتنا نیا ہے کہ اس کی  کوئی دوا نہیں ہے صرف بچاو اور احتیاط ہی کو اس مرض لاعلاج کا علاج سمجھا جارہا ہے ،علاج کیا بلکہ صرف اتنا کہ اگر آپ احتیاط کریں گے تو اس سے محفوظ رہنے کا امکان زیادہ ہے اوراگر نہیں کریں گے توعین ممکن  ہے کہ اس کے چنگل میں آجائیں ۔

بہرحال حال ابھی تک اس کے بارے میں کوئی بھی بہت حتمی طور پرکچھ کہہ نہیں  پا رہا ہے ہاں ایک بات بہت زیادہ بتائی جا رہی ہےجن کا نظام دفاع (immune system) کمزور ہو، وہ  اور زیادہ احتیاط کریں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس انفیکشن کی وجہ سے بوڑھوں اور پہلے ہی سے سانس کی بیماری  سے دوچار لوگوں،ذیابیطس اور امراض قلب جیسی پریشانیوں کا سامنا کرنے والوں کوشدید طور پر بیمار ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

کرونا وائرس کا علاج اس بات پر مبنی ہوتا ہے کہ مریض کے جسم کو سانس لینے میں مدد کی جائے اوراس کے جسم  میں مرض سے لڑنے کی قوت یعنی قوت دفاع کو بڑھایا جائے تاکہ جسم خود ہی وائرس سے لڑنے کا اہل ہو جائے۔

تحقیقات کے مطابق فی الحال احتیاط اور پھر خود انسان کی قوت دفاع سے ہی اس مرض سے محفوظ رہنے کا امکان بڑھ سکتا ہے اور اگر خدانخواستہ ہو جاتا ہے تو اس سے جاں بر ہونے میں بھی یہی دو چیزیں کام آئیں گے۔

اب مسئلہ یہ ہے کہ رمضان المبارک میں ایک مہینے کا روزہ رکھنا ہوتا ہے جس میں روزہ دار  صبح صادق سے غروب آفتاب تک کچھ کھاتا پیتا نہیں ہے ، تو ہو سکتا ہے کہ کسی کے ذہن میں یہ وسوسہ پیدا ہو کہ اگر ہم کھائیں گے نہیں تو  ہماری قوت دفاع میں کمی آجائے لیکن ایسا ہرگز نہیں جدید و قدیم تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ روزہ رکھنے سے جسم کی بیماریوں سے لڑنے کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے ، کمی ہرگز نہیں ہوتی۔

ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف ساؤتھرن کیلیفورنیا کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم  نےاپنی تحقیق میں پایا کہ جسم کو بھوکا رکھنے سے اسٹیم خلیے نئے سفید خونی خلیوں کو تیزی سے پیدا کرتے ہیں جو انفیکشن سے لڑنے کا کام کرتے ہیں۔۔۔
 انہوں نےیہ بھی کہا کہ یہ انکشاف خاص طور سے ان لوگوں کے لئےزیادہ سود مند ہو سکتا ہے جوجسم کے خراب دفاعی نظام سے دوچار ہیں ۔۔۔۔۔۔۔اس سے ان عمر رسیدہ لوگوں کا فائدہ ہوگا جن کا دفاعی نظام درازی عمر کی وجہ سے کم اثر دار ہوگیا ہو، جس کی وجہ سے عام بیماریوں سے بھی نہیں لڑ پاتے ہیں۔

ایک  تحقیق کے مطابق افریقہ کے قحط زدہ لوگوں کو ملیریا اور ٹی وی کی بیماری  مہاجرکیمپوں میں مقیم ان کھاتے پیتے افریقیوں کے مقابلے میں  بہت کم ہوتی تھی۔۔۔۔۔قحط کی وجہ سے ان  کے جسم کا نظام دفاع مضبوط ہوگیا تھا۔(روزہ کے روحانی اور طبی فوائد ص ۲۲)

الجزیرہ اخبار میں اس موضوع پر ایک نہایت ہی محققانہ مضمون شائع ہوا، مقالہ نگار نے لکھا ہے کہ :ایک امریکی ڈاکٹرماک فادون کہتے ہیں یقینا سب کو روزہ رکھنا چاہئے اگرچہ مریض نہ ہو کیوں کہ  زہریلے مادے جسم میں جمع ہوتے ہیں تو جسم کو مریض بنا دیتے ہیں،بوجھل کر دیتے ہیں، چستی پھرتی میں کمی لے آتے ہیں، لیکن جب روزہ رکھ لیتا ہے تو جسم مکمل طور پر صاف ستھرا ہو جاتا ہے،اس میں تازگی آجاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک روسی پروفیسر نیکولای بیلوی کے مطابق :’’ ہر انسان کے لیے ضروری ہے کہ سال میں چار ہفتے کھانا نہ کھائے تاکہ اسے پوری زندگی صحت کاملہ حاصل رہے۔

مذکورہ تحقیقات اور ان کے علاوہ اور بھی بہت سی تحقیقات  سے یہ ثابت ہو چکا ہے کی روزہ رکھنے سے  انسان کی قوت دفاع میں کمی نہیں آتی بلکہ اس میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔۔۔۔


رب تعالیٰ کا فرمان ہے:وَ اَنۡ تَصُوۡمُوۡا خَیۡرٌ لَّکُمْ اِنۡ کُنۡتُمْ تَعْلَمُوۡنَ(اور روزہ رکھنا تمہارے لئے زیادہ بھلا ہے اگر تم جانو) دیکھو! ہمارے رب نے اپنے کلام بلیغ میں کس طرح اس کی طرف اشارہ فرما دیا تھا، روزے میں خیر ہی خیر ہے ، فائدہ ہی  فائدہ ہے، دین کے لیے بھی اور دنیا کے لیے بھی، شرط ہے کہ تمھارے پاس علم ہو۔

صادق مصدوق ﷺ نے فرمایا دیا تھا:’’صوموا تصحوا‘‘روزہ رکھو صحت مند ہو جاؤگے۔۔۔۔۔

ذہن کے کسی کونے میں  اس بات کا خیال بھی نہیں لانا کہ روزہ رکھ کر کرونا سے ہار جائیں گےیا بیماری سے لڑنے کی قوت میں کمی جائے گی، بلکہ یہ روزہ تو آپ کا مددگار ہونے والا ہے۔ پوری پابندی سے ، صدق دل سے اللہ کے لیے روزہ رکھیں، اللہ  ہم سب کواس وبا سے بھی نجات دے گا۔۔۔۔۔



Post a Comment

0 Comments