Time & Date

Ticker

6/recent/ticker-posts

The Black Death (1346-1353)..the first universal disaster in known history

  • عالمی وباؤں پر سلسلہ بلاگ۔۲ 

طاعون عظیم (سیاہ موت)[زمانہ زور1346۔1353ء ]

جس کی طرف کورنٹین کی ایجاد منسوب ہے

 


اکتوبر 1347ء کو اٹلی کے جزیرۂ سسلی کے عروس البلاد مسینا کی بندگاہ پر بارہ تجارتی جہاز لنگر انداز ہوتے ہیں، مزدور اور دیگر متعلقہ لوگ دوڑ کر آئے ، لیکن جہاز میں کچھ ہلچل نہیں کسی کی آواز نہیں ، کوئی بات چیت نہیں، موت کا سناٹا پسرا ہوا ہے، لوگوں کا اشتیاق  زیادہ ہونے لگا، دوڑتے ہوئے، جہازوں کے قریب آنے لگے، جیسے جیسے قریب ہوتے عجیب قسم کی بدبومحسوس ہونے لگی،لوگوں نے دیکھا اور غالباً کچھ لوگ دیکھ کر ہی چکرا گئے ہوں گے۔۔ایک ہولناک منظر۔۔تمام جہازوں میں موجود اکثر لوگ مر چکے تھے۔۔ان کا بدن سیاہ ہو چکاتھا۔۔بدن پر بڑے بڑے پھوڑوں کی شکل میں گلٹیاں پڑیں تھیں ۔ان میں سے گندہ خون رِس رہا تھا۔۔۔
کچھ لوگ زندہ بھی تھے، لیکن زندہ کیا؟ درد سے کراہ رہے تھے، ان کے بھی بدن پر ان عجیب و غریب اور ہولناک پھوڑوں  یا گلٹیوں کا بستر پڑا ہوا تھا، جن سے پِیپ اور خون بہہ رہا تھا، وہ سسک رہے تھے تڑپ رہے تھے۔۔
یہ خبر جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی، سسلی کے حکام نے فوراً جہازوں کو بندرگاہ سے دور کرنے حکم دیا، لیکن اب بہت دیر ہو چکی تھی، آئندہ پانچ برسو ں میں‘‘سیاہ موت’’ صرف یورپ میں  دو کروڑ سے زیادہ لوگوں کی جان لینے والی تھی،  برّاعظم کی کل آبادی کا تقریباً ایک تہائی حصہ۔۔([1])
          غالباً معلوم دنیا کی یہ پہلی بلا تھی جس نے پوری دنیا کو اپنے چپیٹ میں لیا تھا، یورپ پہونچنے سے کئی سال پہلے ہی سے یہ چین، ہندوستان ، شام،مصر اور ایشیا کے دیگر کئی ممالک میں تباہی مچا رہا تھا۔معلوم تاریخ کی یہ سب بھیانک  بیماری ہے، اس میں دوسو ملین (یعنی بیس کروڑ) جانیں گئیں، اس نے پوری دنیا کی آبادیات کو تہہ و بالا کرکے رکھ دیا تھا۔


ابتدا اور پھیلاؤ:

The black death the great mortality of 1348-1350…کے مصنف نے اپنی کتاب کے مقدمہ میں لکھا ہے:
’’سال 1347ء کے ختم ہوتے ہوتے، ایک بیماری جسے بعد میں ‘‘سیاہ موت’’کہا جانا تھا، تجارتی کشتیوں کے واسطے سے سسلی، اٹلی اور جنوبی فرانس کے اکثر حصوں میں پہونچی۔یہ بیماری غالباً، سلطنت منگول کے دل،  وسط ایشیا سے شروع ہوئی، اور بحرِ اسود کے شمالی ساحل پر کریمیا کے خطے تک تجارتی راستوں سے ہو کر مغرب میں پھیلی، جہاں شاید اس کا پہلی بار یورپ والوں سے رابطہ ہوا ،جن میں اکثر اتالوی تاجر تھے،  لیکن زیادہ تر یوروپین کے لیے طاعون کی دہشت کا تجربہ 1348 میں ہوا، جب اس بیماری نے اٹلی، فرانس، اسپین اور بلقان سے ہوتے ہوئے سویزر لینڈ، اسٹریا، انگلینڈ اور  غالباً  ڈنمارک پر حملہ کیا۔مشرقی بحیرہ روم میں بھی لگتا ہے کہ طاعون نے اسی طرح تعاقب کیا، پہلے 1348ء کے ختم ہوتے ہوتےمصر میں آیا، جہاں مشرقی وسطیٰ کی سب بڑی بندر گاہ تھی، اور پھر1348ء کے موسم بہار اور موسم گرما تک شمال کی جانب فلسطین اور شام میں پھیل گیا،اس کےبعد 1349ء اور 1350 میں طاعون پورے جرمنی ،مشرقی یورپ اور ترائی ممالک  میں، برطانیہ کے تمام جزیروں میں اورتمام اسکینڈی نیویائی ممالک میں پھیل گیا۔۔۔۔طاعون آخر کار 1352ء میں (غالباً سویڈن کے راستے سے) روس پہونچا۔۔۔۔ [2]
احمد بن علی مقریزی ( 845ھ) نے اپنی کتاب السلوک لمعرفۃ دول الملوک میں طاعون عظیم کے سفر کی روداد یو ں بتائی ہےکہ منگولوں کے کسی شہر سے شروع ہوا، اور تمام مشرقی ممالک اور  ازبک، استنبول اور روم کے تمام شہروں میں پھیل گیا، انھیں برباد و ویران کے کرنے کے بعد انطاقیہ میں داخل ہوا اور اسے بھی ویران کیا، یہ وبا قرمان و قیصریہ کے تمام شہروں ،تمام پہاڑوں میں عام ہو گئی،سیس کے شہروں میں بہت موتیں ہوئیں، اور اہل تکفورمیں سے ایک ہی دن میں ایک ہی جگہ پرایک سو اسی لوگ مر گئے،اس بلا سے اہل چین میں کچھ ہی بچ پائے، ہندوستانی ممالک میں چین سے بھی زیادہ موتیں ہوئیں، بغداد میں بھی یہ وبا آئی،اس طرح کہ ایک انسان صبح کو اٹھتا اور دیکھتا کہ اس کا چہرا سوجا ہواہے،  قبل اس کے وہ اپنا ہاتھ اپنے چہرے تک پہونچاتا ، اس کی جان نکل جاتی اور وہ زمین پر مردہ پڑ جاتا۔۔۔یہ وبا پھر حلب پہونچتی ہے اور ملک شام ، اور ماردین کے اکثر شہروں میں پھیل جاتی ہے، اہل غور، سواحل عکاوصفد ،بلاد قدس، نابلس، کرک، عربان میں موت کی سنّاٹا پھیلاتی ہے، قطا کے باشندوں کو مارتی ہے ، یہاں تک صرف والیٔ شہر اس کے دو غلام اور بوڑھی باندی بچتے ہیں،فرنگیوں کے ممالک میں بھی عام ہوتی ہے، افریقہ میں بھی بہت موتیں ہوئیں، ۔۔۔۔۔۔[3]
(جاری۔۔۔۔)




[2] The black death the great mortality of 1348-1350: A brief history with documents, preface.
[3]  السلوک لمعرفۃ دول الملوک جلد ۴ ص ۸۱۔۸۴[ماخوذ]

Post a Comment

1 Comments